اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ وزیر خزانہ نہیں بنا، اس سے قبل میں انتہائی مشکل وقت 1998.99 میں بھی جب کہ ملک پر ایٹمی دھماکوں کے باعث عالمی پابندیاں عائد تھیں، میں نے خدمات انجام دیں اور ملک کی معیشت کو مستحکم کی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ملسم لیگ (ن) کے گزشتہ دور حکومت میں بھی ہم نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مستحکم کیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ کچھ لوگ پیسہ بنانے کے لیے پاکستان کے عوام کے ساتھ کھیل کھیلیں، یہ بھی ایک کھیل ہے جو کچھ لوگ اپنے اربوں روپے بنانے کے لیے ملک کو قرضوں میں ڈبو دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ ماضی میں پاکستان میں دو مرتبہ کرنسی کی ویلیو کو ٹھیک طریقے سے معین کیا گیا، یہ حکومتوں کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے، جیسے ہی مجھے نامزد کیا گیا اس روز سے روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر مضبوط تر ہو رہا ہے اور بڑے ملکوں کی کرنسی نیچے جا رہی ہیں لیکن پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آرہی ہے، روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ سے پاکستان کا 2 ہزار 600 ارب کا قرضہ کم ہوچکا، ہمارے ملک میں بہت صلاحیت ہے، اگر ٹھیک طریقے سے کام کیا جائے تو مشکلات کے باجود ملک کا مستقبل روشن اور تابناک ہے، اس وقت ہم گزشتہ پونے 4 چار سال کی بدترین کارکردگی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مخلوط حکومت کے وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے دن رات کام کیا، میں نے عہدہ سنبھالتے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی، کسی بھی حکومت سے عوام یہ ہی توقع کرتے ہیں، ہم عوام اور معیشت کی بہتری کے لیے محنت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ملک کی برآمد صنعت ہمارے لیے بہت اہم ہے کل ہم نے ان کے لیے افہام و تفہیم کے ساتھ بجلی کے ریٹ مقرر کیے، ان کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ 9 سینٹ میں بجلی دیں گے لیکن فنڈز کی کمی ہے، مشکلات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف پروگرام بھی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے ایکسپورٹرز سے کہا کہ اب ڈالر میں سوچنا بند کردیں، اب ڈالر نیچے اور روپے کو اوپر جانا ہے، میرے ساتھ روپوں کی بات کریں، ہم نے ان کو 20 روپے فی یونٹ بجلی پر فکس کردیا، کاسٹ کچھ بھی آئے ان کو 20 روپے یونٹ بجلی فراہم کریں گے تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی احتساب کی مخالفت نہیں کی، جس نے غلط کام کیا، اس کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے لیکن سیاست کے نام پر انتقام نہیں ہوناچاہیے، سیاسی انتقام سے ملک میں عدم استحکام آتا ہے، جب ملک میں پانامہ کا ڈراما کیا گیا تو اس وقت پاکستان میں خوراک کی مہنگائی صرف 2 فیصد تھی، جنرل مہنگائی 4 فیصد تھی، قرضے 25 ہزار ارب، جی ڈی پی گروتھ 6.3 تھی، روپیہ مستحکم تھا یہ تمام عوامل مغربی ممالک کے لیے بہت اہم ہیں لیکن ہمارے ملک میں جب کسی کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے تو پھر آپ چاہے کتنے ہی نیک ترین کیوں نہ ہوں آپ کو بھگتنا پڑتا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ میرےخلاف کوئی فائلیں نہیں تھیں کہ کیس بنادیتے، پاناما میں بھی میرا کوئی نام نہیں، میرے خلاف 10 منٹ کا کیس ہے، انٹرپول کہاں ہے ،جو کہتے تھےاس کے ذریعے لارہے ہیں، اللہ پاکستان کو ایسے فراڈ لوگوں سے بچائے۔
وزیر خزانہ نے کہا میں اسی لیے کہتا ہوں کہ ملک میں معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، سیاسی جماعتیں وعدہ کریں کہ معیشت پر سیاست نہ کی جائے، اب چارٹر آف اکانومی کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم گھٹیا ترین سیاست کے دور سے گزرے اور اب بھی کچھ شخصیت پرستوں کو سمجھ نہیں آرہی، لوگ یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ اگر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونی ہے تو اس ملک پر ایٹم بم گرادیا جائے، اس سے گھٹیا سوچ کیا ہوسکتی ہے، ہم پاکستانی عوام سے کسی کو کھیلنے نہیں دیں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ عوام کی خدمت کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ریٹنگ ایجنسیز کی ریٹنگ کی اہمیت اس وقت ہوتی ہے جب سکوک اور بانڈز کا اجرا کیا جاتا ہے، اس کی ابھی ہمیں ضرورت نہیں ہے، ہم نے معشیت کو ٹھیک کرنا ہے اور ہم نے موڈیز کو ان کے ہر پوائنٹ پر مناسب جواب دیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/aHB31Sh
No comments:
Post a Comment