فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق صبح 10 بجے پاکستانی روپیہ 219.7 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا تھا اور گزشتہ روز مارکیٹ بند ہونے کے بعد سے روپے کی قدر میں مزید ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
22 ستمبر کو 239.94 روپے کی اب تک کی کم ترین سطح کے قریب تک پہنچنے کے بعد گزشتہ 10 کاروباری دنوں کے دوران روپے کی قدر میں 17.77 روپے یا 7.41 فیصد کی بہتری آئی ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ ریگولیٹرز کی سخت نگرانی اور سٹے بازوں کے خلاف کارروائی کی وجہ سے روپے کی قدر میں بہتری آ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنی آمدنی بیرون ملک رکھنے والے برآمد کنندگان اب گرین بیک کی قدر میں مزید کمی کے خوف سے زرمبادلہ واپس لا رہے ہیں جس سے سپلائی میں بہتری آ رہی ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی پیر کو ہونے والے اپنے اجلاس میں شرح سود کو برقرار رکھے گی یا کم کرے گی، جس سے روپیہ مزید مضبوط ہوگا۔
دریں اثنا، ٹریس مارک کی سربراہ ریسرچ کومل منصور نے کہا کہ شرح مبادلہ صرف سیاسی خبروں پر چل رہا ہے اور اس میں معاشی عنصر شامل نہیں ہے۔
انہوں نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ میں تنزلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہمارا ڈیفالٹ خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن روپیہ اب بھی مضبوط ہو رہا ہے جو معاشی اصولوں کے خلاف ہے۔
نیویارک میں قائم ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا تھا کہ پاکستان کا معاشی مںظرنامہ منفی رہے گا، سیلاب نے پاکستان کی لیکویڈیٹی اور بیرونی قرضوں کی کمزوریوں کو بڑھا دیا ہے اور سماجی اخراجات کی ضروریات میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے جبکہ حکومتی محصولات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/SPbyFT7
No comments:
Post a Comment