احتساب عدالت اسلام آباد کے جج سید اصغرعلی موسم گرما کی تعطیلات کے باعث چھٹیوں پر ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی مرکزی کیس کے ساتھ ہوگی۔
نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے اور توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت 9 ستمبر کو ہوگی۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں مفرور قرار دینے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔
نواز شریف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ وہ مفرور نہیں بلکہ ضمانت منظوری پر بیرون ملک گئے، بیرون ملک علاج جاری ہے لہٰذا نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا سامنا کرنے کی اجازت دی جائے۔
درخواست کے متن میں تھا کہ احتساب عدالت نے 29 مئی کو قابل ضمانت اور 11جون کو ناقابل ضمانت وارنت گرفتاری جاری کیے جب کہ احتساب عدالت نے 30 جون کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی لہٰذا احتساب عدالت کے احکامات کالعدم قرار دیے جائیں۔
توشہ خانہ کیس:
نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سابقہ دور حکومت میں توشہ خانے سے گاڑی حاصل کی اور اسکی ادائیگی انورمجید نے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کی۔
نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور انہوں نے توشہ خانے سے گاڑی حاصل کرنے کیلئے کوئی درخواست بھی نہیں دی تھی۔
احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔
اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی15 فیصد ادائیگی جعلی اکاونٹس کے ذریعے کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔
آصف زرداری نے یہ گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ نیب کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3leyca3
No comments:
Post a Comment