Ilyassawalgar

Tuesday 25 August 2020

پاکستان کے نامور شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے

احمد فراز کو بچھڑے آج 12 برس ہوگئے
ملک کے نامورترقی پسند شاعر، ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈز اورہلال پاکستان کے حامل ممتازماہر تعلیم و شعر نگار احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے آج 12 برس ہوگئے۔

نامورشاعراحمد فراز12 جنوری 1931 کوکوہاٹ میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد شعروشاعری کا آغاز کر دیا، وہ مختلف تعلیمی اداروں میں ماہر تعلیم کے طور پر بھی اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے، انھیں جنرل ضیاء الحق کے دور میں پابند سلاسل بھی رکھا گیا۔

احمد فرازنے ہزاروں نظمیں کہیں اوران کے 14 مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں تنہا تنہا، دردآشوب، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، پس انداز موسم، سب آوازیں میری ہیں، خواب گل پریشاں ہے، بود لک، غزل بہانہ کروں، جاناں جاناں اور اے عشق جنوں پیشہ شامل ہیں۔

احمد فرازکی تصانیف کے تراجم انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگو سلاویہ، سویڈش، روسی، جرمنی و پنجابی میں ہوئے۔

احمد فرازاردو، فارسی، پنجابی سمیت دیگرزبانوں پربھی مکمل عبوررکھتے تھے، عمرکے آخری ایام میں وہ گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے تھے۔ احمد فرازنے ہزاروں نظمیں اوردرجنوں مجموعہ کلام بھی تحریر کیے۔ احمد فراز 25 اگست 2008ء کو وفات پاگئے۔A



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3aXSVdA

No comments:

Post a Comment