Ilyassawalgar

Thursday 1 October 2020

مریخ میں زیر سطح چھپے پانی کے مزید ذخائر دریافت

مریخ میں زیر سطح چھپے پانی کے مزید ذخیروں کو دریافت

مریخ میں زیر سطح چھپے پانی کے مزید ذخیروں کو دریافت کرلیا گیا ہے جس سے وہاں کسی قسم کی زندگی کی دریافت کا امکان بڑھ گیا ہے۔

اٹلی کے روما ٹرائی یونیورسٹی کے محققین نے مریخ کے جنوبی برفانی قطب کی سطح کے نیچے پانی کی جھیلوں کو دریافت کیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2018 میں مریخ کے مارشین پولر آئس کے نیچے چھپی جھیل کو دریافت کیا گیا تھا۔

نئی دریافت کے لیے محققین نے یورپین اسپیس ایجنسی کے مارس ایکسپریس آربٹ کے راڈار ڈیٹا کو استعمال کرکے سیال پانی کو تلاش کیا۔
یورپین اسپیس ایجنسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈیٹا کو مختلف طریقے سے اکٹھا اور تجزیہ کرنے کے بعد 3 نئی جھیلوں کو دریافت کیا گیا ہے۔

محققین کی جانب سے اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل نیچر آسٹرونومی میں شائع کیے گئے۔

یہ تینوں جھیلیں برف کی ایک موٹی تہہ کے نیچے چھپی ہیں، جن میں سب سے بڑی جھیل 19 میل رقبے پر پھیلی ہے جس کے ارگرد متعدد چھوٹے تالاب موجود ہیں۔

محققین کو توقع ہے کہ ان جھیلوں کا پانی بہت زیادہ کھارا ہوگا جب ہی وہ اتنے کم درجہ حرارت میں سیال شکل میں برقرار رہ سکا ہوگا۔

2019 کی ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ آتش فشاں کی سرگرمی نے پانی کو جمنے سے بچایا ہوگا مگر نئی تحقیق میں پانی میں نمک کی بہت زیادہ مقدار کے خیال پر زور دیا گیا ہے۔

یورپین اسپیس ایجنسی نے بتایا کہ ویسے تو سطح پر پانی کا مستحکم رہنا ممکن نہیں مگر اس نئی تحقیق نے اس امکان کا دروازہ کھولا ہے کہ کروڑوں یا اربوں سال پرانی زیرسطح جھیلوں کا ایک نظام سرخ سیارے میں موجود ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ مریخ اب سرد، بنجر اور خشک ہے لیکن مانا جاتا ہے کہ 3 ارب 60 کروڑ سال پہلے یہ سیارہ مائع پانی اور جھیلوں کا گھر تھا۔

سائنسدانوں کی جانب مریخ میں قدیم جرثوموں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ناسا کی جانب سے وہاں کئی مشن بھیجے گئے ہیں جو مریخ کی سطح پر مختلف شواہد اکٹھا کرنے کا کام کررہے ہیں۔

پانی کے ذخائر زندگی کی تلاش کے لیے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں مگر ان تک پہنچنا بہت مشکل ہے کیونکہ یہ برف کی تہہ سے ایک میل نیچے موجود ہیں۔

بظاہر مریخ کے قطب جنوبی سے جلد کسی بڑے انکشاف کا امکان نہیں مگر مستقبل میں یہ اہم ہدف ضرور ہوگا۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3jkE0xo

No comments:

Post a Comment