امریکا نے ایران کے خلاف 2015کے جوہری معاہدے کے تحت معطل کی گئی تمام بین الاقوامی پابندیاں یکطرفہ طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے یکطرفہ طور پر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی ہےکہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف پابندیوں کو عالمی امن اور تحفظ کی جانب ایک قدم قراردیا ہے اورکہا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ کے ان رکن ملکوں کے خلاف بھی کارروائی کرے گا جو ان پابندیوں کی پاسداری نہیں کریں گے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 رکن ممالک نے امریکی اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔
امریکی اعلان پر ایرانی صدرحسن روحانی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے اور امریکی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دیں گے،امریکا کو اپنے اقدام پر یقینی شکست اور عالمی برادری کے منفی ردعمل کا سامنا ہوگا۔
حسن روحانی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان امریکی فیصلے کے خلاف مزاحمت کریں، 2015کے جوہری معاہدے پر فریقین عمل کیا جائے تو ایران بھی معاہدے کی مکمل پاسداری کے لیے تیار ہے۔
2015 کے جوہری معاہدے میں کیا طے ہوا تھا؟
خیال رہےکہ جولائی2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں امریکا،برطانیہ، فرانس، جرمنی،روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جب کہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔
ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے بدلے اقوام متحدہ،امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں اٹھالی گئی تھیں تاہم امریکا نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ کیےگئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر اپنے طور پر معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3iQcbwq
No comments:
Post a Comment