حال ہی میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آیوڈین کے محلول سے اگر ناک کو اچھی طرح سے دھویا جائے تو وائرس اور دیگر طاقت ور جراثیم پندرہ سیکنڈ میں مر جاتے ہیں
ماہرین نے جراثیم کش آیوڈین کے محلول کا کرونا وائرس پر تجربہ کیا، ڈیلی میل میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین نے لیبارٹری میں آیوڈین کے محلول کو کپڑے میں لگا کر اسے رگڑا جس کے پندرہ سیکنڈ بعد ماہرین نے کرونا کو ہلاک ہوتے دیکھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ کامیاب رہا کیونکہ نہ صرف آیوڈین سے وائرس ہلاک ہوا بلکہ اُس کا زور ٹوٹ کر صرف 0.5 فیصد تک باقی رہ گیا تھا۔
بعد ازاں ماہرین نے اس محلول سے ناک دھونے کا تجربہ کیا جس میں دیکھا گیا کہ آیوڈین نے نہ صرف وائرس سے محفوظ رکھا بلکہ اُس نے وائرس کو پھیپھڑوں کی طرف بڑھنے سے بھی روکا۔
اس تحقیق کی بنیاد پر ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ آیوڈین کے جراثیم کش محلول کا استعمال کریں اور کم از کم ہفتے میں ایک بار ناک کو اچھی طرح سے رگڑ کر دھوئیں تاکہ کرونا اگر موجود بھی ہو تو پندرہ سیکنڈ میں ہلاک ہوجائے۔
ماہرین نے وائرس کی تین اقسام پر اینٹی سیپٹک کے محلول کا تجربہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے دیکھا کہ کرونا نہ صرف ہلاک ہوا بلکہ اُس کی طاقت اور سفر کرنے کی طاقت بھی ختم ہوگئی۔
آیوڈین کیا ہے؟
آیوڈین ایک کیمیائی عنصر ہے جو دوری جدول (Periodic table) میں ہیلوجن گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا ایٹمی نمبر 53 ہے یعنی اس کے ہر ایٹم میں 53 پروٹین ہوتے ہیں۔
آیوڈین کا صرف ایک ہی ہمجاء (isotope) پائیدار ہوتا ہے اور وہ 74 نیوٹرون کے ساتھ آیوڈین127 ہے جبکہ یہ گندھک کی طرح آیوڈین بھی غیر دھاتی عنصر ہے۔ گیس کی حالت میں آیوڈین کا رنگ جامنی ہوتا ہے۔.
ماہرین کے مطابق آیوڈین کی کمی سے گلہڑ (goitre) کی بیماری ہو جاتی ہے۔
آیوڈین کہاں سے آتی ہے اور ہمیں کنتی آیوڈین چاہیے؟
سمندر دنیا میں آیوڈین پیدا کرنے والے سب سے بڑا جز ہے۔ بارش کی وجہ سمندر کے قریب رہنے والے افراد آیوڈین کی کمی پودوں اور جانوروں کے ذریعے پوری کر لیتے ہیں جبکہ ایسے علاقے جہاں بارش نہیں ہوتی وہاں کے افراد کے لیے آیوڈین کی کمی ایک مسئلہ رہتی ہے۔
یہ صورت حال پہاڑی علاقوں میں رہنے والے افراد کی بھی ہے۔ ان میں پاکستان کے شمالی علاقے اور اٹلی، روس، سینٹرل ایشیا اور افریقہ کے علاقے شامل ہیں۔خواتین کو روزانہ 150 سے 300 یو جی جبکہ مردوں کو 150 یو جی کی ضرورت ہوتی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3mB0Xyu
No comments:
Post a Comment