تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس پستول سے ڈاکٹر ماہا علی نے خود کو گولی ماری وہ کسی ” سعد نصیر “ کے نام پر ہے، نصیر نے 2010 میں پستول بشیر خان ٹریڈنگ کمپنی سے خریدا تھا۔
پولیس نے سعد نصیر نامی شخص کی تلاش شروع کر دی ہے۔ بتایا گیاہے کہ اسلحہ بیرون ملک سے بلوچستان لایا گیا، سعد نصیر کے ڈاکٹر ماہا سے روابط کے حوالے سے بھی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کے اہلِ خانہ اور دوستوں کا بیان قلم بند کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ماہا کے اہلِ خانہ کا بیان لینے کے لیے ایس ایچ او گزری میر پور خاص روانہ ہوئے تھے، تاہم ڈاکٹر ماہا کے اہلِ خانہ اپنے پہلے والے بیان پر قائم ہیں۔
مبینہ خودکشی میں استعمال ہونے والے اسلحے سے ڈاکٹر ماہا کے اہلِ خانہ نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔اہلِ خانہ کے مطابق ڈاکٹر ماہا نے خود پر گولی گھر کے واش روم میں چلائی، پولیس کو ابھی تک قتل کے شواہد نہیں ملے تاہم تفتیش بند بھی نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ماہا کی خودکشی سے متعلق اُشنا شاہ کی پولیس سے اپیل، تحقیقات میں نیا موڑ
واضح رہے کہ 2 روز قبل 25 سالہ ڈاکٹر ماہا علی شاہ نے والد سے تلخ کلامی کے بعد مبینہ طور پر واش روم میں بند ہو کر خود کو گولی مار کر خودکشی کی تھی۔
اس ضمن میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں پیچھے کی سمت سے گولی لگی تھی جبکہ بعد میں سامنے آنے والی میڈیکولیگل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں بائیں جانب گولی لگی تھی جو دائیں طرف سے نکل گئی تھی۔
ڈاکٹر ماہا کے والد میر پور خاص میں واقع مزار گرھوڑ شریف کے گدی نشین ہیں۔
ڈاکٹر ماہا ایک عرصے سے گھریلو پریشانی کا شکار تھیں، وہ والد اور بہنوں کے ساتھ 15 دن قبل کرائے کے گھر پر کراچی کے پوش علاقے میں منتقل ہوئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا علی کے والدین میں علیحدگی ہو چکی تھی جبکہ دونوں نے دوسری شادیاں کر رکھی تھیں، ان تمام وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر ماہا علی ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3giIIJs
No comments:
Post a Comment