اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں آصف زرداری کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا جس کے لیے وہ اسلام آباد پہنچے۔
سماعت کے آغاز پر عدالتی عملے نے آصف زرداری کی طلبی کے لیے ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو ہدایت دی جس پر فاروق نائیک نے سابق صدر کو فون کرکے عدالت میں پیش ہونے کا کہا۔
سابق صدر کورونا سے بچاؤ کے لیے این 95 ماسک اور فیس شیلڈ لگا کر عدالت میں پیش ہوئے اور جیسے ہی وہ کمرہ عدالت میں پہنچے تو بلاول بھٹو نے پارٹی ورکرز کو عدالت سے باہر بھیج دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وکلا کے معاونین بھی باہر چلے جائیں، کورونا چل رہا ہے کچھ خیال کریں۔
بلاول کی ہدایت پر راجا پرویز اشرف، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔
سماعت کے دوران وکیل صفائی اور نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ سابق صدر بیمار ہیں، عدالت بھری ہوئی ہے اگر ان کو کورونا ہوگیا تو کون ذمہ دار ہے؟ پہلے عدالت یہ فیصلہ کرے کہ کیا وکلا بغیر رکاوٹ عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں؟
اس موقع پر سابق صدر بطور ملزم روسٹرم پر آئے اور ان کی عدالت میں حاضری لگائی گئی۔
دورانِ سماعت نواز شریف کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر جدون نے وکالت نامہ داخل کرا دیا اس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نوازشریف کو عدالت مفرور قرار دے چکی ہے اور انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی جاری ہے۔
بعد ازاں عدالت نے آصف زرداری پر فرد جرم کے لیے 9 ستمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا جب کہ عدالت نے تمام ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید کو بھی 9 ستمبر کو طلب کرلیا جب کہ ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کیلئے 20-20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی 25 اگست تک مؤخر کردی اور سابق وزیراعظم کو اشتہاری قرار دینے یا ٹرائل میں شامل کرکے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ 25 اگست کو ہوگا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3h4sHbu
No comments:
Post a Comment