اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے فواد حسن فواد کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکیم اسکینڈل میں 5 جولائی 2018 کو بیان ریکارڈ کرانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
فواد حسن فواد سول سروسز اکیڈمی لاہور میں ڈائریکٹر جنرل تھے اور گریڈ 22 کے افسر ہیں جو اس وقت نیب کی تحویل میں ہیں۔
یاد رہے کہ فواد حسن فواد پر الزام ہے کہ عام شہریوں نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں درخواستیں دیں اور انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
فواد حسن فواد پر الزامات کی تفصیلات
ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دے کر مجموعی طور پر خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے 9 سی این جی اسٹیشنز کی منظوری دی۔
فواد حسن فواد نے سرکاری اجازت کے بغیر نجی بنک میں غیر قانونی طور پر ستمبر 2005 تا جولائی 2006 تک نوکری کی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کو چھپایا، رپورٹ میں چوہدری لطیف اینڈ سنز کو پیپرا رولز کے مطابق کنٹریکٹ دینا قرار دیا گیا تھا، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے حکومت کو 50 لاکھ 90 ہزار روپے کنٹریکٹر کو دینا پڑے، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی جسے اس کی لاگت اربوں روپے بڑھ گئی۔
نیب ذرائع کا کہنا ہےکہ فواد حسن فواد نے بطور سیکریٹری صحت پنجاب مہنگے نرخ پر 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2AyQX4E
No comments:
Post a Comment