اس ٹٰیکنالوجی کو مصروف انسانوں کےلیے تیار کیا ہے.
جو ایک وقت میں کئی کام کرنا چاہتے ہیں، یا پھر انہیں وزن وغیرہ اٹھانے کےلیے ایک اور دستِ تعاون درکار ہوتا ہے.
لیکن یہ بازو اب مشینی ہوگا جو دماغی اشاروں پر کام کرے گا۔
تجربے میں رضاکاروں کے دماغ پر سوچ پڑھنے والے برقیرے (الیکٹروڈز) لگائے گئے اور ان کے پاس ہی تیسرا مشینی بازو رکھ کر اس سے مختلف کام لیے گئے۔
رضاکاروں کے سر پر دو الیکٹروڈز لگائے گئے تھے جو دماغی احکامات اور سرگرمی روبوٹ کو سگنل کی صورت میں بھیج رہے تھے۔
پہلے مرحلے میں ایک بوتل تھامنے، بھینچنے اور اسے چھوڑنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا۔
جب ماہرین نے روبوٹ بازو 15 رضاکاروں کے دماغ سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے صرف آٹھ ہی کامیاب ہوسکے۔
ہر کارکن سے کہا گیا کہ وہ ایک جانب تو اپنے اصلی دونوں بازوؤں سے ٹرے میں گیند کو حرکت دیں اور اسی دوران دماغ سے مشینی بازو کنٹرول کرتے ہوئے ایک بوتل کو پکڑٰیں اورپھر اسے چھوڑیں۔
ان میں سے آٹھ افراد ایک ہی وقت میں بال گھمانے اور دماغی اشاروں سے بوتل تھامنے اور چھوڑنے کا کام کرتے رہے.
لیکن بقیہ سات افراد اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور تھوڑے وقفے کےلیے ہی ایک وقت میں دو کام کرتے رہے۔
وجہ یہ ہے کہ دونوں گروہ کسی بھی طور پر بازو گرفت کرنے میں ناکام نہیں ہوئے بلکہ ایک وقت میں دو کام کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے پر ناکام ہوئے.
اس تحقیق میں شامل شوئشی نیشیو نے کہا جو ٹوکیو میں ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔
انہوں نےکہا کہ جو افراد ایک وقت میں کئی کام کرتے ہیں.
وہ ایک وقت میں تینوں ہاتھوں سے کام لینے میں زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2Oo0a2B
No comments:
Post a Comment