سعودی شہری نے غلطی سے ایک انجانے شخص کے اکاؤنٹ میں 70 ہزار ریال منتقل کر دیے، متعلقہ شخص نے 20 ہزار ریال واپس کرکے باقی رقم سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
جس شخص کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوئی اس نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ20 ہزار ریال اپنے بھائی کو ٹرانسفر کیے تھے۔
جہاں تک باقی ماندہ رقم کا تعلق ہے تو وہ اکاؤنٹ سے اس کی لاعلمی میں کسی کارروائی کے بغیرنکل گئے. نہیں پتہ کہ کس نے یہ رقم نکالی اور کسے منتقل کی۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ اس کے اکاؤنٹ میں مبینہ رقم کیسے آئی اور کیسے نکلی۔
عدالت نے اکاؤنٹ ہولڈر کو حکم دیا کہ وہ باقی ماندہ رقم 50 ہزار بھی اسی طرح واپس کردے. جس طرح اس نے بیس ہزار ریال واپس کیے ہیں کیونکہ مدعی نے یہ رقم اکاؤنٹ میں غلطی سے منتقل کی تھی۔
فیصلے کے خلاف کورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔ معاملہ ایک بار پھر عدالتی بنچ کے حوالے کر دیا گیا۔ اپیل کورٹ نے ترسیل زر کی حقیقت دریافت کرنے کے لیے سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی ساما سے رجوع کیا۔
ساما نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مدعی کا یہ دعوی درست ہے کہ اس نے 70 ہزار ریال اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے تھے، ریکارڈ کی جانچ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اے ٹی ایم کے ذریعے رقم اکاونٹ ہولڈر نے بھائی اور دیگر افراد کو منتقل کی گئی ہے۔
ایگزیکٹیو کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پانچ روز کے اندر باقی ماندہ 50 ہزار ریال واپس کی جائے ورنہ اکاؤنٹ ہولڈر کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3l515oc
No comments:
Post a Comment