کراچی سپرہائی وے پرمسافر وین میں آگ لگنے سے 14 مسافر جھلس کر جاں بحق ہوگئے ہیں جن کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔
حادثے میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔ زخمی اور لاشوں کوعباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
تمام لاشیں بری طرح جھلس چکی ہیں اور بائیو میٹرک بھی ممکن نہیں۔ جاں بحق افراد کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ہوگی جس کے لیے نمونے لیے جارہے ہیں۔
جاں بحق ہونے والے کسی شخص کی تاحال حتمی شناخت نہ کی جاسکی۔ حکام کا کہنا ہے کہ کوئی گھڑی تو کوئی انگوٹھی اپنے پیارے کی نشانیاں بتا کر لاش لے جانا چاہتا ہے لیکن ڈی این اےٹیسٹ کی رپورٹ آنے تک کوئی لاش ورثا کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
فیصل ایدھی کے بیٹے سعد ایدھی کا کہنا ہے کہ تمام لاشیں نا قابل شناخت ہیں اور ان کے ڈی این اے سیمپلز لیے جا رہے ہیں۔
حادثے میں زخمی افراد کو حیدر آباد اور کراچی سول منتقل کیا گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسی میت کی شناخت نہیں ہوئی، تمام لاشیں جھلسی ہوئی ہیں اور کسی کی بائیو میٹرک بھی ممکن نہیں۔
کسی سے کوئی ایسی چیز نہیں ملی جس سے شناخت میں مدد مل سکے۔ میت حاصل کرنے کےلیے لواحقین کو ڈی این اے کرانے کی ضرورت ہوگی، تمام پرچیاں نامعلوم افراد کی بنائی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے حادثے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی کوتاہی کا مرتکب ہوا سزا دیں گے۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق مسافر وین حیدر آباد سے کراچی آ رہی تھی جسے حادثہ ٹائی راڈ ٹوٹنے کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ وین الٹنے کے باعث وائرنگ میں آگ لگ گئی جس نے پوری گاڑی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ڈرائیور نے بتایا کہ وین میں فوری طور پر آگ نہیں لگی، میں نے خود شیشے توڑ کر ایک بچی اور مسافر کو نکالا، میں مسافروں کو نکال رہا تھا کہ اسے آگ لگ گئی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/30bWqsA
No comments:
Post a Comment