زمین کا پڑوسی سیارہ طویل عرصے تک حیات کے لیے غیرموزوں قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن اب اس کے گہرے بادلوں میں ایک اہم گیس کے آثار ملے ہیں جو حیات کی علامت ہوسکتے ہیں
یہ سیارہ اتنا گرم ہے کہ اسے ہاٹ ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور اس پر تیزابی بارش ہوتی رہتی ہے۔ اس ضمن میں ہوائی اور چلی میں واقع دوربینوں نے زہرہ (وینس) کے گہرے بادلوں میں فاسفین گیس کے آثار دیکھے ہیں جس سے خیال ہے کہ وہاں عجیب و غریب خردنامئے موجود ہوسکتے ہیں۔
فاسفین گیس یا تو تجربہ گاہ میں بنائی جاتی ہے یا پھر بعض جانوروں اور خردنامیوں کا حصہ بھی ہوتی ہے۔ بعض سائنسداں اسے جانداروں کے فضلے کا حصہ کہتے ہیں لیکن دیگر ماہرین اس سے متفق نہیں۔
واضح رہے کہ فاسفین گیس کا سالمہ (مالیکیول) فاسفورس کا ایک اور ہائیڈروجن کے تین ایٹموں سے مل کر بنتا ہے۔
پیر کے روز ہفت روزہ نیچر میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے ہے اگرچہ یہ ایک بہت اہم دریافت ہے لیکن اسےکسی سیارے پر زندگی کی موجودگی کی حتمی شہادت نہیں کہا جاسکتا ۔
ماہرینِ فلکیات ہمارے نظامِ شمسی اور اس سے باہر زندگی کی تلاش کے لیے ایسے کیمیائی اجزا کو ڈھونڈتے ہیں جو زندگی سے وابستہ ہوتے ہیں اور انہیں بایوسگنیچرز کہا جاتا ہے۔
فاسفین گیس بعض تالابوں کے فرش اور کچھ جانوروں کی آنتوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ اس تحقیق کی شریک مصنفہ سارہ سیگر کہتی ہیں کہ ہم نے آتش فشانی عمل، بجلی کڑکنے اور چھوٹے شہابیوں سمیت تمام باتوں پر غور کرلیا لیکن ان میں سے کوئی بھی عمل فاسفین کی اتنی بڑی مقدار نہیں بناسکتا۔
واضح رہے کہ سیارہ زہرہ پر پانی ناپید ہے اور سطح کا درجہ حرارت 425 درجے سینٹی گریڈ تک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے نظامِ شمسی کا جہنم بھی کہا جاتا ہے۔
سیارہ زہرہ سے 50 کلومیٹر کی بلندی پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بادلوں کی موٹٰی چادر ہے جس میں شاید پانی کے قطرے ہوسکتےہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2E7Mpon
No comments:
Post a Comment