سرپرست اعلیٰ پاکستان ہندو کونسل رمیش کمار کا کہنا ہے کہ جودھ پور میں پاکستانی ہندو خاندان کے 11 افراد کے قتل کے معاملے پر ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
رکن قومی اسمبلی و سرپرست اعلیٰ پاکستان ہندو کونسل رمیش کمار نے وزارت خارجہ کے دفتر میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں بھارت کے ضلع جودھ پور میں پیش آنے والے المناک واقعے اور ہلاک ہونے والے 11 پاکستانی ہندؤں سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
رمیش کمار نے جودھ پور واقعے کی تفصیلات سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آگاہ کیا۔
سرپرست اعلیٰ پاکستان ہندو کونسل رمیش کمار نے بتایا کہ ہمارے پُرزور مطالبے کے باوجود جودھ پور واقعے کی شفاف تحقیقات نہیں ہو سکیں، بھارتی پولیس خود کشی کا ڈرامہ رچا کر اصل حقائق پر پردہ ڈال رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اقلیتوں کا تحفظ ہماری آئینی ذمہ داری اور اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں قتل ہونے والے پاکستانی ہندو خاندان کی ہلاکت پر شدید دکھ اور تشویش ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جودھ پورکے انسانیت سوز واقعے پر پاکستان نے بھارت سے شدید احتجاج کیا اور بھارت سے معاملے کی تحقیقات میں پاکستان کو شامل کرنےکا مطالبہ بھی کیا ہے۔
انہوں نے سرپرست اعلیٰ پاکستان ہندو کونسل کو بتایا کہ بھارت پر زور دیا ہے کہ جودھ پور واقعے پر ہمیں مکمل تفصیلات بتائی جائیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جودھ پور واقعے کی شفاف تحقیقات اور انصاف کے لیے ہر ممکنہ فورم پر آواز اٹھائیں گے۔
ممبر قومی اسمبلی رمیش کمار کا کہنا تھا کہ جودھ پور واقعے کو ڈیرھ ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا لیکن ہمیں انصاف نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ جودھ پور واقعے پر اب پاکستانی ہندو برادری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، انصاف کے حصول کے لیے آج سے احتجاج شروع کریں گے اور دھرنا دیں گے۔
خیال رہے کہ 9 اگست 2020 کو بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھ پور میں 11 پاکستانی ہندو پراسرار طور پر ہلاک کر دیے گئے تھے۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد کی بیٹی شری متی مکھی نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے ان کے خاندان کو پاکستان مخالف ایجنٹ بننے کا کہا لیکن انکار پر انہیں قتل کر دیا گیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2FSRK3v
No comments:
Post a Comment