لاہورہائی کورتٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جس کے بعد نیب نے شہباز شریف کوحراست میں لے لیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو کمرہ عدالت سے حراست میں لیا اور روانہ ہو گئی۔
لاہور ہائی کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ اڑھائی سو سال لگ جائیں گے مگر میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کی جا سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دن رات محنت کر کے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے نامی اثاثوں کا الزام بے بنیاد ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پروکیورمنٹ میں پاکستان کے ایک ہزار ارب روپے بچائے، اورنج لائن میں ہم نے بولی لگوائی حالانکہ قانون اجازت نہیں دیتا تھا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میرا ضمیر مجھے مجبور کر رہا تھا اس لیے ہم نے اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، اختیارات سے تجاوز کیا ہوتا تو مجھے پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تھی۔ میرے بچوں اور عزیزوں کی شوگر ملز کو نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کر لیے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/346soaU
No comments:
Post a Comment