Ilyassawalgar

Tuesday 25 August 2020

کراچی میں بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب، آرمی چیف کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن

آرمی چیف کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن
کراچی میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور متعدد شاہراہیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر کراچی کور بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کر رہی ہے۔

پاکستان کےمعاشی حب میں موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ ذرائع آمدو رفت اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کراچی میں اگست میں ہونے والی بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق فیصل بیس پر تین سو پینتالیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے قبل کراچی میں انیس سو اکتیس میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

تھڈو اور لتھ ڈیم بیھ اوورفلو ہوگئے ہیں۔ سیلابی ریلا ناردرن بائی پاس سے جا ٹکرای ہے۔ سہراب گوٹھ کے قریب لیاری ندی اوورفلو ہوگئی ہے اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔

شدید بارشوں سے ملیرندی بھی بپھرگئی ہے اورمیمن گوٹھ روڈ اولڈ تھانہ پر قائم پل پانی کے تیز بہاؤ سے ٹوٹ گیا ہے۔ میمن گوٹھ روڈ ملیر کا لانڈھی انڈسڑیل ایریا سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ندی کا پانی عرفات ٹاون اور مدینہ کالونی نیشنل ہائی پر پہنچ گیا ہے۔

بلوچ کالونی دادابائی ٹاون کے قریب ملیر ندی میں طغیانی آگئی ہے۔ ندی بپھرنے سے سات خاندان پانی میں پھنس گئے تھے جن کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔

پاک فوج سیلاب اور بارش سے متاثرہ افراد کی مدد کیلئے پہنچ گئی ہے۔ پاک فوج اور رینجرز کی ستر ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ایم نائن ہائی وے بچانے کیلئے دوسومیٹر طویل بند بنا دیا گیا ہے۔ کے الیکٹرک گریڈ اسٹیشن، سعدی ٹاؤن اور ملیر کینٹ بچانے کیلئے آرمی انجینئرز مصروف ہیں۔

شاہراہوں پر کھڑا پانی نہ نکالا جاسکا اور متعدد گاڑیاں بھی ڈوب گئی ہیں۔ شارع فیصل تالاب کا منظر پیش کر رہی ہے جب کہ طارق روڈ پر بارش کے پانی نے ٹریفک کا نظام درہم برہم کردیا ہے۔

آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کئی کئی فٹ پانی جمع ہے جب کہ فائیو اسٹارچورنگی کی سڑکوں پر گاڑیاں پانی میں پھنسی ہوئی ہیں۔ ناظم آباد میں مرکزی شاہراہ سیلابی ریلے کے باعث زیرآب آگئی ہے۔

آئی آئی چندریگر روڈ، زینب مارکیٹ، ٹاور، شاہراہ فیصل، کورنگی، ڈیفنس، کارساز سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں بھی ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

بارش نے تاجروں کا سرمایہ بھی ڈبو دیا گیا ہے۔ صدر کے علاقے میں سیکڑوں دکانیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ لیاقت آباد کی فرنیچر مارکیٹ میں کروڑوں کا سامان پانی کی نذر ہوگیا ہے۔

شاہراہ فیصل اور آرام باغ کی فرنیچر مارکیٹیں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ کھارادر اور برنس روڈ پر ہوٹل اور دکانوں میں پانی داخل ہونے سے کاروبار ٹھپ ہوگیا۔

ڈیفنس، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، گلستان جوہر، گلشن اقبال، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد جیسے پوش علاقے بھی نا بچ سکے۔ نارتھ ناظم آباد کی سڑکیں ڈوب گئیں۔ کے ڈی اے چورنگی میں نالہ کہاں اور سڑک کہاں، فرق کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

اسپتال، مساجد، عدالتیں اور اسمبلی سب بارش سے متاثر ہوئے ہیں۔ آغا خان اسپتال میں پانی بھرنے سے مریضوں اور لواحقین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سیفی اسپتال کی پارکنگ میں پانی داخل ہوگیا۔ مکی مسجد کا احاطہ بھی پانی سے بھر گیا، سندھ ہائیکورٹ کی پارکنگ ڈوب گئی، سندھ اسمبلی کے سامنے سڑک پر بھی پانی ہی پانی، قائداعظم کی رہائش گاہ وزیرمینشن میں بھی پانی جمع ہو گیا ہے۔

کراچی کے علاقے گلستان جوہر منور چورنگی کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے درجنوں گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں تودے تلے دب گئی ہیں۔

کراچی میں بارش سے حادثات میں دوبچوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ہاکس بے پر بچہ جوہڑ میں ڈوب کرجاں بحق ہو گیا۔ بھینس کالونی میں دیوار گرنےسے بچہ چل بسا اور دو افراد کی موت کرنٹ لگنے سے ہوئی۔

حیدرآباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ رک گیا ہے تاہم پانی تاحال موجود ہے۔ شہر کے بیشتر علاقے تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں جب کہ ضلعی انتظامیہ شہر کے مختلف علاقوں سے پانی نکالنے میں مصروف ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3hHTQkZ

No comments:

Post a Comment