ادرک میں پایا جانے والا ایک کیمیکل جنجرول ہے جو ادرک کو ترش ذائقہ دیتا ہے۔ یہ کیمیکل منہ میں جاکر ایک خاص اینزائم کو ختم کرتا ہے جو سانس اور منہ کو بدبودار بناتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سلفر کے مرکبات لوگوں کے منہ میں بدبو پیدا کرتے ہیں جسے طبی زبان میں ’ہیلی ٹوسِس‘ کہتے ہیں۔
لیکن ادرک کھانے یا اسے پینے سے جنجرول جسم کے اندر جاکر صرف چند سیکنڈوں میں ایسے اینزائم کو بڑھاتا ہے جو بدبو کی وجہ بنتے ہیں اور یہ عمل 16 گنا افادیت سے ہوتا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ بہت جلد ادرک والے ماؤتھ واش اور ٹوتھ پیسٹ بنانے کا آغاز ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق ٹیکنیکل یونیورسٹی آف میونخ میں ہوئی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ادرک کھاتے ہی چند سیکنڈوں میں انسانی تھوک کے اندر سلفاہائیڈرل آکسیڈیز ون نامی خامرے (اینزائم) کی مقدار میں ایک دم 16 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس تحقیق کو ماہرین نے کئی رضاکاروں پر بھی آزمایا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ ادرک یا اس کی چائے پینے کے بعد بہت جلد ہی منہ میں بدبو پیدا کرنے والے سلفر مرکبات ختم ہونے لگتے ہیں کیونکہ سلفاہائیڈرل آکسیڈیز ون اینزائم انہیں بہت تیزی سے ختم کرنے لگتا ہے۔ ادرک استعمال کرنے والے تمام رضاکاروں نے اس عمل کے بعد کہا کہ ان کے منہ کی بدبو بہت حد تک دور ہوگئی ہے۔
تحقیق کے مرکزی مصنف پروفیسر تھامس ہوفمین کہتے ہیں کہ اس تحقیق کے بعد منہ کی صحت و صفائی سے وابستہ کمپنیاں اس سے فائدہ اٹھا کر ادرک پر مبنی مصنوعات بنانے پر غور کریں۔
دوسری جانب بچوں میں قے روکنی ہو تو اس کے لیے بھی ادرک کا استعمال بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پیٹ کے کیڑوں کو مارنے میں بھی اِکسیر ہے۔
یونیورسٹی آف نیپلز کے ماہرین نے کہا ہے کہ ادرک کے رس کے چند قطرے پلانے سے بچوں کے پیٹ میں انفیکشن کم کیا جاسکتا ہے اور اس سے پیٹ میں درد اور قے سے نجات ملتی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2AzvqsC
No comments:
Post a Comment